اشرف المخلوقات

 

لا الہ الا انت سبحانك انی کنت من الظٰلمین

  خدائے لم یزل نے حضرتِ انسان کی تخلیق سے ہزار ہا سال پہلے اس کیلیےکائنات آراستہ و پیراستہ فرمائی۔۔
ایک طرف برف پوش بلند و بالا پہاڑ دوسری جانب گہرے سمندر، دریا وجھیل۔۔۔ہرے بھرے گھنے جنگلات، تاحد نظر مخملیں سبزہ زار، کہیں لہلاتی کھیتیاں۔۔تو کہیں انواع و اقسام کے پھلوں سے لدے اشجار۔۔اور کہیں مدھر خوشبو بکھیرتے پھولوں کی رنگین بہار۔۔سر پہ ستاروں کی کہکشاؤں سے سجی آسمانی ردا تو تہہِ خاک قیمتی جواہرات و معدنیات۔۔ ایک طرف غذائی ضروت کیلیے مادر گیتی کو تا ابد افزائشی صلاحیت بخشی تو دوسری طرف چرند پرند کے ساتھ ساتھ سمندر و دریا کو بھی خوراک کا ذریعہ بنایا۔۔
شہنشاہ خاور کی حرارت کو زندگی کا ضامن اور روشنی بکھیرنے کا ذمہ دار ٹہرایا۔۔ حیات بخش ہواؤں اور حیات آفریں بادل و بارش کا ذمہ ملائکہ دیا۔۔
تمام تر لوازمات سے کائنات سجانے کے باوجود بھی۔۔۔
انسان کو یکدم یہاں نہیں اتاردیا گیا ۔۔۔
جی ہاں جنات کو انسان سے پہلے کائنات کی آزمائش کیلیے بھیجا گیا۔۔ یہاں نہ صرف انکی بندگی و اطاعت کی آزمائش ہوئی بلکہ کائنات بھی تغیر وتبدل قدرتی قوانین کے ساتھ ساتھ انسانی حیات کے مطابق ڈھلتی چلی گئی۔۔
اور جب کرہ ارض کو فطرت انسان کے لیے تیار کردیا گیا تب کہیں جاکر انسان کو تخلیق فرمایا گیا۔۔۔
ربِ کائنات کی اپنی تخلیق سے محبت کے اس درجے پہ قربان جائیے کہ پھر انسان کو علم کی لازوال دولت دے کر اسے اپنی کائنات میں اشرف المخلوقات کے منصب سے سرفراز فرمایا نیز کائنات کے جملہ نباتات و جمادات، حیوانات وحشرات، چرند پرند کو انسان کا مطیع کردیا
غرض کہ ارض و سماویٰ کی تسخیر کا ہنر بھی دیا۔۔
زمین کے ساتھ ہی خاکی رشتے بھی عنایت فرمائے کہ کہیں بندہ خدا تنہائی نہ محسوس کرے۔۔
یہ ہے اللہ عزوجل کی اپنے بندے سے محبت جو بجائے خود خدا کی ذات کے ہونے کی دلیل ہے اور اس کے عوض اللہ پاک اپنے بندے سے بندگی کی دلیل یعنی عاجزی چاہتے ہیں۔۔ جبکہ انسان ان تمام نعمتوں کو اپنا حق سمجھتے ہوئے اور عزازیل کے نقش قدم پہ چلتے ہوئے تکبر کا شکار ہے، دراصل گنہگار ہے پھر بھی رب تعالی اپنی رحمت و کریمی سے اپنے بندوں کی بخشش کیلیے بیقرار ہے بس اک ذرا توبہ ہی تو درکار ہے
کہ بخشش و نجات کا ذریعہ توبہ و استغفار ہے۔۔
آئیے حق شانہ تعالیٰ کی محبت کا اقرار کریں اور اسکی بندگی کا حق ادا کریں
لا الہ الا انت سبحانك انی کنت من الظٰلمین

 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے